نعمتیں دیکھ رہی تھیں بڑی حیرانی سے

نعمتیں دیکھ رہی تھیں بڑی حیرانی سے
روزہ افطار کیا آپ نے جب پانی سے

ہے کوئی اور زمانے میں دکھاؤ تو سہی
جو فقیری کو ملا سکتا ہو سلطانی سے

بیٹھ جاتا ہوں تری مدح سرائی کرنے
جب مرا سامنا ہوتا ہے پریشانی سے

کیسے ان سخت مراحل سے وہ گزرے ہوں گے
جا کے اندازہ لگاو دشت کے ویرانی سے

بادشاہوں کے مقدر بھی کہاں ایسے ہیں

جیسا منصب ملا سلیمان کو دربانی سے

جسے دیکھو وہ غلامی پہ تلا بیٹھا ہے
قیمت جنس بھی گھٹتی نہیں ارزانی سے

داغ سب دھو دیے اس نے مری ناکامی کے
مجھ کو عزت جو ملی ان کی ثنا خوانی سے

واجد امیر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *