یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
جام ادب نئ نسل میں اپنی تہذیب اور اردو زبان و ادب سے شغف پیدا کرنے کی ایک کاوش ہے ۔ اس مجلس کے ذریعے نئے لکھنے پڑھنے والوں کو ایک نئ سمیت دینی کی کوشش کی جائے گی ۔ اس عزم کے پیش نظر جام ادب مختلف ادبی نشستوں ، مختلف ادبی و تہذیبی موضوعات پہ ریسرچ ورک کا اہتمام کر رہا ہے ۔ اور جدید دور میں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی مدد سے ادب اعالیہ کی فروغ کے لیے کوشاں ہیں ۔ اگر آپ اپنی تحریریں شائع کروانا چاہتے ہیں تو ادارے کو ارسال کرسکتے ہیں اور نشستوں میں شرکت کرسکتے ہیں
ظفر ارشد
اُمید ہے تمام احباب با خیر و عافیت ہوں گے۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اردو زبان و ادب کی ترقی اور فروغ میں ہر دور کے مختلف ادبا اور شعراء اپنے قلم کی طاقت سے اس گلشن بہاراں کی آبیاری کے لیے ہر وقت ہمہ تن گوش رہے۔ اردو کو برج بھاشا سے ارتقائی منازل طے کروا کر ہم تک پہنچایا اور اردو ادب میں کئی طرح کی اصنافِ ادب متعارف کروائیں۔ اُن کے قلم کی نوک سے ایسے ایسے شاہکار نکلے جس نے خرد افروزی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ اسی طرح ہر دور میں چند لوگوں کے مل بیٹھ کے کام کرنے سے ہی یہ زبان ابھی تک زندہ ہے اور اس کو مزید ترقی دینے کے لیے موجودہ دور میں ہم نوجوانان کی زمہ داری ہے۔ اسی سلسلے میں آپ تمام معزز ممبران کو ہم جام ادب کے مرکز پر اکٹھا کر کے اردو ادب کے فروغ کے لئے ادنیٰ سی کوشش کا اہتمام کر رہے ہیں۔
اسد ساگر
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ