میں اور وہ
میں اور وہ کئی بہانے ہو سکتے ہیں اس کو ملنے کے پرانے سکے ،ٹکٹیں ، ریکارڈ ، کتابیں جمع نہ کرنے کا مشترکہ شوق اس کے نصاب کی خاردار
میں اور وہ کئی بہانے ہو سکتے ہیں اس کو ملنے کے پرانے سکے ،ٹکٹیں ، ریکارڈ ، کتابیں جمع نہ کرنے کا مشترکہ شوق اس کے نصاب کی خاردار
نالی ووڈ ہمارے ہیرو کا نام تا جی اور عمر دس بس کہ سیدھا سادہ ہماری ہیروئن .. عرف راجی .. کی عمر نو سے ذرا زیادہ وہ آٹا گوندھ
مرنے والے سے جائز مطالبات اسے ایک ماہ پہلے تحریری نوٹس دینا چاہیے تا کہ ہمیں مناسب تیاری کا موقع مل سکے معینہ وقت سے تین روز قبل اور بعد
سبز الائچی کا ایک دانہ چٹکی سے چھٹ کے یوں کھو گیا تھا یہ کچن نہ ہو جیسے ، خلا ہو پہلے بھی کیا پتا یوں ہوا ہو ایک دن
بھلیکھا کیسے بھول بیٹھا تو جو سبق رٹایا تھا ناظم اپنے گھر ہوگا ، اپنی تو رعایا تھا لوگ پیدا ہوتے ہیں اپنے کار کرنے کو کچھ شکار ہونے کو
پسنی میں پسنا بوڑھوں کی ٹانگیں جواب دے گئیں مرد میلے نوٹ کیلئے سکے جوڑ توڑ کے ہزار پورا کرنے لگے عورتیں سجدے میں گر گئیں (یا ویسے ہی )
ماب کشی یہ جو ماب ہے یہ با ضد ہے میں بھی تمہارے قاتلوں میں تھا زینب جی ! کیا کہوں ان کے بارے ! سارے عاقل بالغ مرد ہیں
محبت = = جدائی ادھر گوری کو نیند پل بھر نہ آئی بدن سے وچھوڑے کی کلکل چھڑائی وہ سورج کی ٹکیا سے مل مل نہائی نکھر کر نکل آئی
مسڑV(2) گلف میں نوکری ملتے سال ہی ماں کو چھوکری ملتے سال ہی کونسا بر یخت؟ کہاں کا باخ ؟ چند بٹن بس ، کچھ سوراخ ابسن ، سارتر ،
نظم عیلان کر دی پہ لکھنے چلے ہو نظم پڑھ کے جسے پانچ سے دس منٹ بی پی معمول سے تھوڑا ہائی لگے دور قصبے سے آیا کزن جس طرح
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ