
یاداشت
یاداشت “ میں بھول جاتا ہوں کے زندگی کہاں پڑی ہے میں نے خواب کہا رکھا تھا میں نے نظم کہاں پڑھی تھی کتاب کہاں رکھی ہے میں بھول جاتا
یاداشت “ میں بھول جاتا ہوں کے زندگی کہاں پڑی ہے میں نے خواب کہا رکھا تھا میں نے نظم کہاں پڑھی تھی کتاب کہاں رکھی ہے میں بھول جاتا
نثری نظم (چارخط ) میرے پاس لفظوں کا کوئ ذخیرہ نہیں۔ نہ ہی میرے کمرے کی الماریوں میں کتابوں کےڈھیر ہیں۔ وہ ہی تُمہارے چار خط۔ کہ جن پر تم
نظم الہام نہیں “ نظم الہام نہیں ہے جو آسماں سے زمیں پر اُترے یا تُم پر کسی خواب میں وارد ہو تُم جسے دیکھ کر چونک جاٶ پھر صُبح
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ