نظم

نظم حقیقت اب بھی مضمر ہے تمامی رنگ برنگے خول چہروں پہ چڑھائے سچ چھپاتے ہیں کسی کو یہ نہیں معلوم کہ اس رات کے پردے کے پیچھے کتنی آہیں

Read More »

نظم

نظم ابھی تم جواں ہو یہاں ہو جہاں پر جوانی غرور و تکبر میں ڈوبی ہوئی ہے ابھی تو ہئیر کٹ سلونوں میں بالوں کے فلمی سٹائل بناتے یہ لڑکے

Read More »

نظم

نظم پریشاں ہوں زمانہ آرزو کی بھینٹ چڑھتا جا رہا ہے جو نوکر تھے انہوں نے نوکری اپنی گنوا دی ہے جو عاشق تھے انہوں نے عاشقی اپنی لٹا دی

Read More »

مصروف کار

مصروف کار آدھی رات میں غزلیں سن کر آدھی رات میں غزلیں گا کر پورے چاند کی رات گزاری جاتی ہے پھر دن میں سوجھی آنکھیں لے کر خواب تلاشے

Read More »

نظم

نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حسن زادی! زندگی کی غم میں ڈوبی شام تیرے نام جتنی گھڑیاں تیرے میرے باہمی جذبات کے سنگم میں بیتیں میرے جتنے لمحے تیرے ہجر میں گم رہ

Read More »
×