ایک سیکنڈ میں
ایک سیکنڈ میں بجھ سکتے ہیں تیرہ جگنو جل سکتے ہیں سات ستارے گر سکتی ہیں پانچ چٹانیں مل سکتے ہیں دو اجنبی کھل سکتا ہے ایک پھول چل سکتی
ایک سیکنڈ میں بجھ سکتے ہیں تیرہ جگنو جل سکتے ہیں سات ستارے گر سکتی ہیں پانچ چٹانیں مل سکتے ہیں دو اجنبی کھل سکتا ہے ایک پھول چل سکتی
تندور پر سردی کا اندازہ کچن کی میز پر اک چاۓ کی پیالی رکھی ہے اسی کے ساتھ چینک (ٹوٹنے والی) رکھی ہے ہرے صوفے پہ کتا سا کوئ سکڑ
خالی جھولی ہر گولی کام آئی کام آئی ہر گولی یہ کیسی شام آئی سو گیا تھک کے سوالی تھک کے سوالی سو گیا پسٹل ہو گیا خالی خون سے
معصوم کالج ٹیچر ۔ 70 کی دہائی ۔ لبرل پروگریسو guy تمغے جیتے ۔ ۔ جماعتیوں کے ہاتھوں پکی جاب گنوائی چالیس برس تک کسی خدا کو شکل نہ مڑ
میں اور وہ کئی بہانے ہو سکتے ہیں اس کو ملنے کے پرانے سکے ،ٹکٹیں ، ریکارڈ ، کتابیں جمع نہ کرنے کا مشترکہ شوق اس کے نصاب کی خاردار
نالی ووڈ ہمارے ہیرو کا نام تا جی اور عمر دس بس کہ سیدھا سادہ ہماری ہیروئن .. عرف راجی .. کی عمر نو سے ذرا زیادہ وہ آٹا گوندھ
مرنے والے سے جائز مطالبات اسے ایک ماہ پہلے تحریری نوٹس دینا چاہیے تا کہ ہمیں مناسب تیاری کا موقع مل سکے معینہ وقت سے تین روز قبل اور بعد
سبز الائچی کا ایک دانہ چٹکی سے چھٹ کے یوں کھو گیا تھا یہ کچن نہ ہو جیسے ، خلا ہو پہلے بھی کیا پتا یوں ہوا ہو ایک دن
بھلیکھا کیسے بھول بیٹھا تو جو سبق رٹایا تھا ناظم اپنے گھر ہوگا ، اپنی تو رعایا تھا لوگ پیدا ہوتے ہیں اپنے کار کرنے کو کچھ شکار ہونے کو
پسنی میں پسنا بوڑھوں کی ٹانگیں جواب دے گئیں مرد میلے نوٹ کیلئے سکے جوڑ توڑ کے ہزار پورا کرنے لگے عورتیں سجدے میں گر گئیں (یا ویسے ہی )
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ