عہد امانت سر نوشت میں شامل تھا
عہد امانت سر نوشت میں شامل تھا بیعت سے انکار سرشت میں شامل تھا آگ لیے جاتی تھی حر کو اپنی طرف ایک قدم اور اہل بہشت میں شامل تھا
عہد امانت سر نوشت میں شامل تھا بیعت سے انکار سرشت میں شامل تھا آگ لیے جاتی تھی حر کو اپنی طرف ایک قدم اور اہل بہشت میں شامل تھا
نہ مال و زر ہے نہ جاہ و حشم ہمارا ہے مگر خدا کی عطا ہے قلم ہمارا ہے علم کسی نے کسی کو دیا تھا خیبر میں وہ دن
قرآن حق ہے اور نبی حق کے ساتھ ہے جو ہے نبی کے ساتھ وہی حق کے ساتھ ہے فرمان پاک سید والا ص یہ ہے کہ بس جو ہے
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ