خلوت میں فائدہ کیا اغیار سب بہم ہوں
خلوت میں فائدہ کیا اغیار سب بہم ہوں سب کو ہوا بتا دو بس تم ھو اور ھم ہوں اس وقت تو جو ھم کو دے ڈالے ایک بوسہ فدوی
خلوت میں فائدہ کیا اغیار سب بہم ہوں سب کو ہوا بتا دو بس تم ھو اور ھم ہوں اس وقت تو جو ھم کو دے ڈالے ایک بوسہ فدوی
ملا آپس میں اس دھج سے سحاب و برق کا جوڑا انھیں پر سج گیا ہے التیام و خرق کا جوڑا نہیں ہے صوفیوں کی بات خالی خرق عادت سے
مجھے بے خودی جو کچھ آگئی تو لپٹ کے یار نے غش کیا سو کچھ ایسے ڈھب سے کہ تو کہے ابھی آ بہار نے غش کیا گھڑی ایک میں
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ