کیا فائدہ نصحیت ناسود مند کا
کیا فائدہ نصحیت ناسود مند کا کیا خوب پند گو بھی ھے محتاج پند کا جب میں نہیں پسند تو پھر اور آچکے عاشق ھوں اس کی خاطر مشکل پسند
کیا فائدہ نصحیت ناسود مند کا کیا خوب پند گو بھی ھے محتاج پند کا جب میں نہیں پسند تو پھر اور آچکے عاشق ھوں اس کی خاطر مشکل پسند
نہ اس زمانے میں چرچا ھے دانش و دیں کا نہ شوق شعر ترو بذلہ ھالے رنکیں کا شمیم زلف یہی ھے تو وحشت دل نے کب انتظار کیا مو
کچھ انتظار مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ناچار ھوں کہ حکم نہیں کشف راز کا لگتی نہیں پلک سے پلک جو تمام شب ھے ایک شعبدہ مثرہ
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ